Ghazal غزل♥
ہر شخص اپنے قد کے برابر لگے مجھے
یہ بات سوچ سوچ کے ہی ڈر لگے مجھے
اس نے فقط کہا تھا کہ میں آپکا نہیں
پھر اس کے بعد پھول بھی پتھر لگے مجھے
جس دن تمہارے خط کا مجھے انتظار تھا
اس دن تمـام پنچھی کبوتر لگے مجھے
تب مجھ پہ یہ کھلا کہ بہت سادہ دل ہوں میں
جب دوستوں کے ہاتھ سے خنجر لگے مجھے
اس آسماں کو مجھ سے ہے کیا دشمنی علی
بھیجوں اگر دعا بھی تو سر پر لگے مجھے
علی رومی
0 Comments